امریکا، قتل کے مجرم کو پہلی بار نائٹروجن گیس کے ذریعے سزائے موت 96

امریکا، قتل کے مجرم کو پہلی بار نائٹروجن گیس کے ذریعے سزائے موت

امریکا، قتل کے مجرم کو پہلی بار نائٹروجن گیس کے ذریعے سزائے موت

سزائے موت کا یہ طریقہ کار پہلی بار عالمی سطح پر استعمال کیا گیا

واشنگٹن(انٹرنیشنل نیوز)امریکی ریاست الاباما میں ایک مجرم کو قتل کرنے کے

جرم میں پہلی بار نائٹروجن گیس کے ذریعے سزائے موت دے دی گئی۔غیر ملکی

میڈیا رپورٹس کے مطابق الاباما میں کینتھ یوجین سمتھ نامی مجرم کو نائٹروجن

گیس کے ذریعے سزائے موت دے دی گئی ہے جبکہ سزائے موت کا یہ طریقہ

کار پہلی بار عالمی سطح پر استعمال کیا گیا ہے۔58 سالہ مجرم یوجین سمتھ کو

1989 میں ایک مبلغ کی بیوی الزبتھ سینیٹ کو قتل کرنے کے جرم میں سزا

سنائی گئی تھی اور وہ سپریم کورٹ میں دو حتمی اپیلیں ہار گئے تھے۔2022

میں مجرم کو مہلک انجیکشن کے ذریعے سزا دینے کی کوشش کی گئی تاہم

وہ ناکام رہی۔رپورٹ کے مطابق مطابق سمتھ دنیا میں خالص نائٹروجن گیس

کے ذریعے سزائے موت پانے والا پہلا شخص ہے۔الاباما اور دو دیگر امریکی

ریاستوں نے سزائے موت کے لیے پھانسی کے متبادل طریقہ کے طور پر

نائٹروجن ہائپوکسیا کے استعمال کی منظوری دی تھی کیونکہ مہلک انجیکشن

میں استعمال ہونے والی دوائیں تلاش کرنا زیادہ مشکل ہو گیا ہے۔نائٹروجن

گیس کے ذریعے پھانسی میں کل 25 منٹ لگے۔سمتھ سے قبل خاندان کے

افراد، دو دوستوں اور وکیل نے ملاقات کی جبکہ سزا کے دوران اس کی

جان نکلنے میں 25 منٹ لگے۔رپورٹس کے مطابق گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ

کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر نے سزا پر عمل درآمد روکنے پر زور دیتے

ہوئے کہا کہ سمتھ کو گیس کے ذریعے سزا دینا دینا بین الاقوامی انسانی حقوق

کے قانون کے تحت تشدد یا دیگر ظالمانہ، غیر انسانی یا توہین آمیز سلوک کے مترادف ہو سکتا ہے۔۔

امریکا، قتل کے مجرم کو پہلی بار نائٹروجن گیس کے ذریعے سزائے موت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں